Abr

ابر


اٹھی پھر آج وہ پورب سے کالی کالی گھٹا

سیاہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا

نہاں ہوا جو رخ مہر زیر دامن ابر

ہوائے سرد بھی آئی سوار توسن ابر

گرج کا شور نہیں ہے ، خموش ہے یہ گھٹا

عجیب مے کدۂ بے خروش ہے یہ گھٹا

چمن میں حکم نشاط مدام لائی ہے

قبائے گل میں گہر ٹانکنے کو آئی ہے

جو پھول مہر کی گرمی سے سو چلے تھے ، اٹھے

زمیں کی گود میں جو پڑ کے سو رہے تھے ، اٹھے

ہوا کے زور سے ابھرا، بڑھا، اڑا بادل

اٹھی وہ اور گھٹا، لو! برس پڑا بادل

عجیب خیمہ ہے کہسار کے نہالوں کا

یہیں قیام ہو وادی میں پھرنے والوں کا

Comments