Balad islamiya

بلاد اسلاميہ


سرزميں دلي کي مسجود دل غم ديدہ ہے
ذرے ذرے ميں لہو اسلاف کا خوابيدہ ہے
پاک اس اجڑے گلستاں کي نہ ہو کيونکر زميں
خانقاہ عظمت اسلام ہے يہ سرزميں
سوتے ہيں اس خاک ميں خير الامم کے تاجدار
نظم عالم کا رہا جن کي حکومت پر مدار
دل کو تڑپاتي ہے اب تک گرمي محفل کي ياد
جل چکا حاصل مگر محفوظ ہے حاصل کي ياد
ہے زيارت گاہ مسلم گو جہان آباد بھي
اس کرامت کا مگر حق دار ہے بغداد بھي
يہ چمن وہ ہے کہ تھا جس کے ليے سامان ناز
لالہ صحرا جسے کہتے ہيں تہذيب حجاز
خاک اس بستي کي ہو کيونکر نہ ہمدوش ارم
جس نے ديکھے جانشينان پيمبر کے قدم
جس کے غنچے تھے چمن ساماں ، وہ گلشن ہے يہي
کاپنتا تھا جن سے روما ، ان کا مدفن ہے يہي
ہے زمين قرطبہ بھي ديدہء مسلم کا نور
ظلمت مغرب ميں جو روشن تھي مثل شمع طور
بجھ کے بزم ملت بيضا پريشاں کر گئي
اور ديا تہذيب حاضر کا فروزاں کر گئي
قبر اس تہذيب کي يہ سر زمين پاک ہے
جس سے تاک گلشن يورپ کي رگ نم ناک ہے
خطہ قسطنطنيہ يعني قيصر کا ديار
مہدي امت کي سطوت کا نشان پائدار
صورت خاک حرم يہ سر زميں بھي پاک ہے
آستان مسند آرائے شہ لولاک ہے
نکہت گل کي طرح پاکيزہ ہے اس کي ہوا
تربت ايوب انصاري سے آتي ہے صدا
اے مسلماں! ملت اسلام کا دل ہے يہ شہر
سينکڑوں صديوں کي کشت و خوں کا حاصل ہے يہ شہر
وہ زميں ہے تو مگر اے خواب گاہ مصطفي
ديد ہے کعبے کو تيري حج اکبر سے سوا
خاتم ہستي ميں تو تاباں ہے مانند نگيں
اپني عظمت کي ولادت گاہ تھي تيري زميں
تجھ ميں راحت اس شہنشاہ معظم کو ملي
جس کے دامن ميں اماں اقوام عالم کو ملي
نام ليوا جس کے شاہنشاہ عالم کے ہوئے
جانشيں قيصر کے ، وارث مسند جم کے ہوئے
ہے اگر قوميت اسلام پابند مقام
ہند ہي بنياد ہے اس کي ، نہ فارس ہے ، نہ شام
آہ يثرب! ديس ہے مسلم کا تو ، ماوا ہے تو
نقطہ جاذب تاثر کي شعاعوں کا ہے تو
جب تلک باقي ہے تو دنيا ميں ، باقي ہم بھي ہيں
صبح ہے تو اس چمن ميں گوہر شبنم بھي ہيں

Comments