Bang E Dara (Part I) Ghazliyaat

کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا

اور اسیر حلقۂ دام ہوا کیونکر ہوا

جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں

مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیونکر ہوا

کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر

کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلا کیونکر ہوا

ہے طلب بے مدعا ہونے کی بھی اک مدعا

مرغ دل دام تمنا سے رہا کیونکر ہوا

دیکھنے والے یہاں بھی دیکھ لیتے ہیں تجھے

پھر یہ وعدہ حشر کا صبر آزما کیونکر ہوا

حسن کامل ہی نہ ہو اس بے حجابی کا سبب

وہ جو تھا پردوں میں پنہاں ، خود نما کیونکر ہوا

موت کا نسخہ ابھی باقی ہے اے درد فراق!

چارہ گر دیوانہ ہے ، میں لا دوا کیونکر ہوا

تو نے دیکھا ہے کبھی اے دیدۂ عبرت کہ گل

ہو کے پیدا خاک سے رنگیں قبا کیونکر ہوا

پرسش اعمال سے مقصد تھا رسوائی مری

ورنہ ظاہر تھا سبھی کچھ ، کیا ہوا ، کیونکر ہوا

میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی

کیا بتاؤں ان کا میرا سامنا کیونکر ہوا

Comments