Ek mukalmah

ايک مکالمہ


اک مرغ سرا نے يہ کہا مرغ ہوا سے
پردار اگر تو ہے تو کيا ميں نہيں پردار

گر تو ہے ہوا گير تو ہوں ميں بھي ہوا گير
آزاد اگر تو ہے ، نہيں ميں بھي گرفتار

پرواز ، خصوصيت ہر صاحب پر ہے
کيوں رہتے ہيں مرغان ہوا مائل پندار؟

مجروح حميت جو ہوئي مرغ ہوا کي
يوں کہنے لگا سن کے يہ گفتار دل آزار

کچھ شک نہيں پرواز ميں آزاد ہے تو بھي
حد ہے تري پرواز کي ليکن سر ديوار

واقف نہيں تو ہمت مرغان ہوا سے
تو خاک نشيمن ، انھيں گردوں سے سروکار

تو مرغ سرائي ، خورش از خاک بجوئي
ما در صدد دانہ بہ انجم زدہ منقار

Comments